حضرت علی کے اقوال |علامہاقبال کے شعاري
علامہ اقبال کے شعاري :
دولت اتنی کمائیں کے جب آپ بیمار ہوں تو آپ کے بچے
ڈاکٹر کو لائیں وکیل کو نہیں. غریب سے اکڑ کر ملنا اور امیر سے ملتے ہوئے مزکراحط سجالے نا یہ حسنے خلاق نہیں بطرین منافت ہے. جیب بھاری ہو تو دشمن بھی خطائیں ماف کر دیتے ہیں اور ہاتھ خالی ہو تو سکے بہن بھائی بھی سلام نہیں کرتے
کرو سو نے کے سو توکڑے تو کیمت کم نہیں ہوتی. بزورگوں کی دعا لے نے سے عزت کم نہیں ہوتی. ضرورت مند کو دہلی سے خالی ہاتھ نہ لوٹہاو
اللہ کے نام پر دینے سے دولت کم نہیں ہوتی. بیٹے کو اتنہ پڑھاو کہ جہیز مانگنی کی ضرورت نہ پڑے اور بیٹی کو اتنہ پڑھاو کہ جہیز دینے کی ضرورت نہ پڑے. ہم لوگ بھی عجیب ہیں صواب کی خاطر مرے ہوئے انسان کو کندہ ضرور دیتے ہیں
مگر زندہ انسان کا سحارہ بننے سے قتراتے ہیں. بیشک نماز ہی بحترین ساتھی ہے. دنیا سے قبر تک, قبر سے حشر تک اور حشرسے جننت تک
اگر لوگ اپنی ضرورت کے وقت ہی آپ کو یاد کرتے ہیں تو برا مت مانی کیوں کے چراق کی یاد کب ہی آتی ہے جب اندھرہ ہوتا ہے. صدکا دینے سے مالا کل موت کو دیا گیا روح کبس کرنے کا حکم ناما بھی واپس ہو جاتا ہے. دنیا میں سب سے زیادہ نفرتوں کا سامنا اس سچ بولنے والوں کو کرنا پڑھا ہے
جنازے کی نماز پڑھنے کی لوگ دوسری ملکوں سے بھی آ جاتے ہیں. لیکن فرص نماز پڑھنے کے لیے مسلمان مہلے کی مسجد تق نہیں جاتے. دوسروں کی مدت کیا کرو, اللہ تمہاری مدت کرے گا دوسروں کو سکون دینے والا کبھی بے سکون نہیں رہتا
زندگی سے اتنا پیار نہ کرو یہ کسی سے وفان نہیں کرتی. موت کو کبھی مد بولو یہ کسی کو دھوکا نہیں دیتی. انسان سخت میزاج تب بنتا ہے جب اس کے نرم میزاج کا بہت سے لوگ نہ جائیز فائدہ اٹھا چکے ہیں
حضرت علی کے اقوال :
جب عولاد دنیا کی دولت سے امیر بن جا ہے تو ماباپ دڑڈڑ کے بات کرتے ہیں. کہ کہیں علاد نہ راز نہ ہو جائے. اچھے دنوں کے لئے انتظار میں ہماری امر گزر جاتی ہے
اور پھر پتا چلتا ہے جو دین گزر گئے وہی اچھے تھے. کبھی نہیں سنا کے انسان کو اس کی عجزی لے دوبی انسان کو ہمئیشا اُس کا تکبر لے دوبہ. لگوں کے تار بیر پر جب آپ سے مدتا ہے اچھے دنے کی تیمہ رائے گزر گزر جاتی ہے
کہ دلوں میں اپنا مقام اس تحام بنالوہ مر جاؤ تو تمہرے لیے تو آ کریں اور زندہ رہو تو تمہیں ملنے کی آرزو کریں جب اقل آنے لگتی ہے تو شادی ہو چکی ہوتی ہے جب محبت کی امراتی ہے تو بچے پالنے پڑھ آتے ہیں جب عرام کا وقت آتا ہے بیماریان کھیر لیتی ہے اور جب زندگی کی سمجھانے لگتی ہے تو موت آ جاتی
لوگوں پر تین احسان کیجی ہے نفا نہیں دیر سکتے تو نکسان ندیجی خوش نہیں کر سکتے تو دکھ ندیجی تاریف نہیں کر سکتے تو برای نہیں کیجی ہے سجدوں میں گرنے سے پہلے اُن لوگوں کو گلے لگائیں جو آپ کی بڑے سے ازیت میں ہے کیوں کے دلہ زارنیا ماف نہیں ہوتی ہے موت کا زائقہ سب نے چکنا ہے مگر زندگی کا زائقہ کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے
جب انسان پیدا ہوتا ہے تو کچھ ساتھ لانی کی جازت نہیں ہوتی جب مر جائے تو کچھ ساتھ لجانی کی جازت نہیں ہوتی مگر افسوز کی زندگی اور موت کے درمیان بنی نوح انسان وہ سب حاصل کرما چاہتا ہے جساتھ نہ لیا تھا اور ماہی لے جا سکتا ہے
کسی کے گھر جاؤ تو اپنے آنکیں کابوں میں رکھو اور جب اس کی گھر سے نکلو تو زبان کابوں میں رکھو تاکے وہاں کی عزت اور راز دونوں میں میفوز رہیں جو اواز سے بھی نہیں مل رہا تو سمج جاو اللہ نے سے بہتر آپ کو اتا کرنا ہے
علامہ اقبال کے شعاري :
کبھی بھی اپنی بیٹی کی شادی جاہلوں اور بتمیس لوگوں میں مد کریں خدا کی قسم اس لڑکی کو مرنے کی ضرورت نہیں پڑتی تھوڑے ارسے میں وہ خود ہی مر جاتی ہے ہارنا تب ضروری ہوتا ہے جب لڑائی اپنو سی ہو اور جیت نا تب ضروری ہوتا ہے جب
لڑائی اپنے آپ سے ہو
مزید پڑھیں :