محبت پر غزل اردو
محبت موم کا گھر ہے
وہ کہتی ہے سنو جاناں محبت موم کا گھر ہے
تپش یہ بدگمانی کی کہیں پگھلا نہ دے اسکو
میں کہتاہوں کہ جس دل میں ذرابھی بدگمانی ہو
وہاں کچھ اور ہو تو ہو۔ محبت ہو نہیں سکتی
وہ کہتی ہے سدا ایسے ہی کیا تم مجھ کو چاہو گے
کہ میں اس میں کمی بالکل گوارہ کر نہیں سکتی
میں کہتا ہوں مہبت کیا ہے یہ تم نے سکھایا ہے
مجھے تم سے محبت کے سوا کچھ بھی نہیں آتا
وہ کہتی ہے جدائی سے بہت ڈرتا ہے میرا دل
کہ خود کو تم سے ہٹ کے دیکھنا ممکن نہیں ہے اب
میں کہتا ہوں کہ یہی خدشے بہت مجھ کو ستاتے ہیں
مگر سچ ہے محبت میں جدائی ساتھ چلتی ہے
وہ کہتی ہے بتاؤ کیا میرے بن جی سکو گے تم
میری یادیں میری آنکھیں میری باتیں بھلا دو گے
میں کہتا ہوں کبھی اس بات پہ سوچا نہیں میں نے
اگر اک پل کو سوچوں تو سانسیں رکنے لگتی ہیں
وہ کہتی ہے تمہیں مجھ سے محبت اس قدر کیوں ہے
کہ میں اک عام سی لڑکی تمہیں کیوں خاص لگتی ہوں
میں کہتا ہوں کبھی خود کو میری آنکھوں سے تم دیکھو
میری دیوانگی کیوں ہے یہ خود ہی جان جاؤ گی
وہ کہتی ہے مجھے وارفتگی سے دیکھتے کیوں ہو
کہ میں خود کو بہت ہی قیمتی محسوس کرتی ہوں
میں کہتا ہوں متاعِ جاں بہت انمول ہوتی ہے
تمہیں جب دیکھتا ہوں زندگی محسوس ہوتی ہے
وہ کہتی ہے بتاؤ نا کسے کھونے سے ڈرتے ہو
بتاؤ کون ہے وہ جس کو یہ موسم بلاتے ہیں
میں کہتا ہوں یہ میری شاعری ہے آئینہ دل کا
ذرا دیکھو بتاؤ کیا تمہیں اس میں نظر آیا
وہ کہتی ہے کہ اجمل جی بہت باتیں بناتے ہو
مگر سچ ہے کہ یہ باتیں بہت ہی شاد رکھتی ہیں
میں کہتا ہوں کہ یہ سب باتیں , فسانے اک بہانہ ہیں
کہ پل کچھ زندگانی کے تمہارے ساتھ کٹ جائیں
پھر اُس کے بعد خاموشی کا دلکش رقص ہوتا
ہےآنکھیں بولتی ہیں , اور یہ لب خاموش رہتے ہیں