ضدی بچے کیلئے وظیفہ - ضدی بچوں کا علاج
ضدی بچوں کے لیے وظیفہ دعوت اسلامی
جب والدین کہتے ہیں کہ بچہ "سنتا نہیں ہے"، تو ان کا اصل مطلب یہ ہے کہ وہ اطاعت نہیں کرتا۔ لیکن وہ ایسا کیوں نہیں کرتا یہ جاننا ہر والدین کی زمہ داری ہےآئیے جانتے ہیں کچھ ایسی ٹھوس وجوہات جن کی بناء پر بچوں میں یہ رویہ پایا جاتا ہے۔جب آپ اپنے بچوں کو وہ ہمت و حوصلہ نہیں دیتے جس کے بل بوتے پر وہ آپ سے کھل کر کسی موضوع پر بات کر سکے تو جب آپ انھیں کچھ کہنا چاہتے ہیں یاں یہ چاہتے ہیں کہ وہ آپ کی بات سنیں اور مانے تو وہ آپ سے اس "گہرا تعلق" محسوس نہیں کرتے۔ ایسا تعلق جو آپ کے اعتماد نے انھیں محسوس کروانا تھا۔
اس نا مکمل تعلق کی بنا پر وہ کبھی ان چیزوں کو کرنا بند نہیں کریں گے جو آپ چاہتے ہیں کہ وہ کریں۔ اگر بچہ آپ کی بات نہیں مان رہا تو غور کریں کہ آپ نے کہاں خطا کی ہے۔وہ آپ کو نہیں سنتے کیونکہ ممکن ہے جب انھیں آپ کو سنانے کی ضرورت تھی تو آپ نے بھی انھیں نہیں سنا۔ہم موجودہ وقت پر نظر دوڑائیں تو والدین اپنے بچوں کو جو چیز سب سے کم دیتے ہیں، وہ "وقت" ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پھر بچے وقت کی کمی کے بدلے آپ کو بھی وقت دینا چھوڑ دیتے ہیں۔
وہ ان ٹاسک کو پورا کرنا ضروری نہیں سمجھتے جو آپ نے انھیں دیے ہوں۔ کیونکہ اولاد پیدا کرنے سے زیادہ انھیں تربیت دینا مشکل کام ہے۔ آپ جو انھیں محسوس کرواتے ہیں بالآخر وہ بھی آپ کو کبھی نا کبھی بلکل ویسا ہی محسوس کروا دیتے ہیں۔وہ بلکل ضروری نہیں سمجھتے کہ آپ نے انھیں کیا ہدایات دی ہیں کیونکہ وہ اس تجربہ سے گزر چکے ہوتے ہیں کہ آپ نے ان کے ساتھ کیا کیا ہے اور کیا نہیں کرنا چاہیے تھا۔
ہر بچہ مختلف ہوتا ہے۔ آپ اپنے بچوں کو کبھی بڑے بھائی یاں فلاں بچے جیسا بننے کی تلقین نہ کرتے رہیں کیونکہ آپ کا یہ کہنا انھیں اکساتا ہے اور وہ وہی کرتے ہیں جو وہ پسند کرتے ہیں اور ان کی پسند آپ کے کہے کہ الٹ ہوتی ہے کیونکہ آپ کا کہا بھی ان کے رویے کے الٹ ہوتا ہے۔اکثر آپ نے دیکھا ہو گا کہ وہ کی بات تب تک نہیں۔ مانتے جب تک آپ چیخنے نا لگیں، آپ کو اپنا بچہ تب ڈھیٹ لگتا ہے لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے آپ نے ان کے چیخنے تک ان کی بات نا مانی ہو۔ لہذا یاد رکھیں بچے آپ کے رویوں کو کس نہ کسی عمل سے مشروط کر لیتے ہیں۔
وہ بار بار آپ کے الارمنگ جملوں کو یاد نہیں رکھتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ آپ انھیں اپنی شرائط پر زندگی گزارنے کا حق دیں۔ایک نہایت ٹاکسک رویہ ججمجنٹل ہونا۔ بچے نے ایک بار غلطی کر دی اگلی بار غلطی کسی کی ہو لیکن آپ فوراً سے اسے کٹہرے میں کھڑا کر دیں اور پوچھے بغیر لیبل کریں کہ یہ آپ نے ہی کیا ہے۔
جب آپ کے بچے اور آپ خود ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال نہیں رکھتے تو بچے آپ کی اطاعت کبھی نہیں کرتے۔ نا چیخ و پکار سے نا مار دھاڑ سے۔
بچوں کو خودمختاری چاہیے ہوتی ہے۔ آپ انھیں نہیں دیں گے تو کبھی آپ کو خود مختار بننے کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔ ہمیشہ جب انھیں محسوس کروائیں کہ آپ کی راۓ بھی ضروری ہے تو وہ بھی اپنے ہر عمل میں آپ کی راۓ لینا شروع کریں گے۔